"علی اکبر محرابیان" نے ارنا نمائندے کیساتھ ایک انٹرویو کے دوران، ایران اور شنگھائی تعاون تنظیم کے درمیان بجلی کے تبادلہ کے امکان ہے؟ کے سوال کے جواب میں کہا کہ اب اس تنظیم کے بعض رکن ممالک سے اس بات کا امکان ہے۔
ایرانی وزیر توانائی نے اس بات پر زور دیا کہ بجلی کی درآمدات اور برآمدات کیلئے فاصلے اور سرمایہ کاری؛ بجلی کی منتقلی کے دو اہم عناصر ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بجلی کے تبادلہ کیلئے وہ ممالک جن کیساتھ بجلی کی مقدار سمیت، فاصلے اور اخراجات کے نقطہ نظر سے متفق ہوجائیں گے، تو ضرور ان کو ایجنڈے میں شامل کریں گے۔
واضح رہے کہ اس سے پہلے بھی ایرانی وزیر توانائی کے مشیر برائے بین الاقوامی امور نے کہا تھا کہ ایران کو بجلی کے شعبے میں علاقے کی پہلی پوزیشن حاصل ہے اور شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک سے الکٹرانک توانائی کے تبادلے سے ہماری بجلی کی پیداواری صلاحیت بڑھ جائے گی۔
"محمد علی فرحناکیان" نے مزید کہا تھا کہ شنگھائی معاہدہ دنیا کی نصف آبادی پر مشتمل ہے، اور اس کے علاوہ، بجلی کی پیداوار کے لحاظ سے، اس کے پاس ہزاروں میگاواٹ کی پیداواری صلاحیت کے ساتھ چین جیسی عظیم طاقتیں ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایران، بھارت اور روس، شنگھائی تعاون تنظیم کے تین بڑے اور طاقتور بجلی پیداوار کرنے والے ممالک ہیں اور ہمارا ملک ان چند ممالک میں سے ایک ہے جن کے پاس فوسل فیول کی اچھی صلاحیت ہے۔
**9467
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے @IRNA_Urdu
آپ کا تبصرہ